الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا متفقہ فیصلہ سنا دیا جس کے مطابق تحریک انصاف نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈز وصول کئے جن کو مخفی رکھا گیا، 13 بینک اکاونٹس بھی چھپائے گئے۔
چیف الیکشن کمشنر نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ تین رکنی بنچ کا متفقہ فیصلہ ہے۔ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں غلط ڈیکلیریشن جمع کرایا۔ سربراہ تحریک انصاف نے سال 2008 سے2013 تک غلط ڈیکلریشن دیئے۔ 13 بنک اکاونٹس چھپانا آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہے۔
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہاکہ پی ٹی آئی نے امریکہ سے ایل ایل سی سے فنڈنگ لی۔ کمیشن مطمئن ہوگیا کہ مختلف کمپنیوں سے ممنوعہ فنڈنگ لی گئی ہے۔ پی ٹی آئی نے شروع میں 8 اکاونٹس کی تصدیق کی۔ تحریک انصاف نے عارف نقوی سے فنڈز لیے۔ پی ٹی آئی نے 34 غیر ملکیوں سے فنڈز لیے اور 8 اکائونٹس کو اون کیا جبکہ تحریک انصاف نے 13 اکائونٹس پوشیدہ رکھے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ابراج گروپ، آئی پی آئی اور یوایس آئی سے لی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ممنوعہ فنڈز وصول کرنے پر تحریک انصاف کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس دائر کرنے والے اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ اس کیس میں میرا کوئی ذاتی مفاد نہیں تھا، پاکستان کی سیاست میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ ہم نے اپنے اداروں کو مضبوط کرنا اور ان پر بھروسہ کرنا ہے۔ الیکشن کمیشن نے تصدیق کی کہ پی ٹی آئی نے غلط بیانی کی اور اکاونٹس پوشیدہ رکھے