الیکشن 2024: این اے 143 چیچہ وطنی اور ٹکٹ کی جنگ

پاکستان مسلم لیگ ن اور استحکام پاکستان پارٹی کے درمیان قومی اسمبلی کے جن حلقوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو رہی ہے ان میں این اے 143 چیچہ وطنی کا نام بھی سامنے آ رہا ہے۔

یہ حلقہ چیچہ وطنی سٹی ایریا اور اس کے قانونگو حلقے سمیت کسووال، اقبال نگر، شاہکوٹ، اوکانوالہ کے قانونگو حلقوں پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ غازی آباد قانونگو حلقہ کے کچھ پٹوار سرکل بھی اس میں شامل ہیں۔

جہانگیر ترین کی استحکام پاکستان پارٹی کے اہم عہدیدار ملک نعمان لنگڑیال اس حلقے سے اپنی جماعت کی طرف سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ملک نعمان لنگڑیال

ملک نعمان لنگڑیال سابق ایم این اے، سابق ایم پی اے و صوبائی وزیر رہ چکے ہیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت گرانے اور حمزہ شہباز کو وزیراعلی بنوانے میں شامل پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو ملک نعمان لنگڑیال نے لیڈ کیا۔

اس حلقے کے دیگر امیدواروں کے برعکس وہ مختلف ٹاک شوز میں شرکت کرتے رہتے ہیں اور خبروں میں رہنے کے عادی ہیں۔

چیچہ وطنی میں ہوئی نئی حلقہ بندیوں بہت اہمیت رک رہی، نئی حلقہ بندیوں سے صوبائی حلقے پی پی 204 میں ان سرکلز کو شامل ہوا ہے جہاں جٹ برادری کا ووٹ بنک زیادہ ہے۔

(جہانگیر ترین کو چیچہ وطنی کے اس حلقے سے الیکشن لڑانے کی افواہ بھی زیر گردش ہے)

چوہدری محمد طفیل جٹ

دوسری جانب سابق ایم این اے چوہدری محمد طفیل جٹ اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے سب سے مضبوط امیدوار ہیں۔ وہ مسلم لیگ ن کے ان چند امیدواروں میں شامل ہیں جن کو الیکشن 2018 میں ایک لاکھ سے زائد ووٹ ملے۔

گزشتہ الیکشن کو چھوڑ کے دو عشروں میں انہوں نے چیچہ وطنی کے سیاسی میدان میں جو کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ بھی چیچہ وطنی کی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے ان کو بائی پاس کرنا یا ان کو صوبائی حلقے تک محدود کرنے کی کسی بھی کوشش کا نتیجہ گزشتہ ضمنی الیکشن کی تاریخ کو دہرا سکتا ہے جس سے کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔

تاج محل ریسٹورنٹ کے عقب میں ان کے نئے سیاسی ڈیرے پر اب خاصی سیاسی سرگرمیاں جاری ہیں۔ چیچہ وطنی کے دو صوبائی حلقوں پی پی 202 اور 203 میں حد بندیاں اس طرح سے کی گئی ہیں کہ ان سے مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو فائدہ ہو گا۔ مسلم لیگ ن کے سابق ایم پی اے رانا ریاض اور سابق ٹکٹ ہولڈر شاہد فاروق کے لیے اب بہتر سیاسی پچ فراہم کی گئی ہے۔

رائے مرتضی اقبال

پاکستان تحریک انصاف کے سابق ایم این اے رائے مرتضی اقبال اس وقت روپوش ہیں اور انتخابی میدان میں اترنے کے لیے مناسب وقت کے انتظار میں ہیں۔ رائے برادران تحریک انصاف کی طرف سے ہی الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاہم زرائع کے مطابق ان پر آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے کے لیے دباو ڈالا جا رہا ہے۔

گزشتہ الیکشن 2018 میں رائے مرتضی اقبال کی سیاسی کمپین 5 سابق ایم این اے کر رہے تھے جن میں رائے حسن نواز، رائے عزیز اللہ، چوہدری سعید گجر، ملک نعمان لنگڑیال اور چوہدری زاہد اقبال شامل ہیں۔

چوہدری سعید گجر کی وفات کے بعد انکے فرزند اور سیاسی جانشین چوہدری عادل سعید گجر ٹکٹ نہ ملنے پر نالاں ہیں۔ چوہدری زاہد اقبال لیگی حلقوں سے صلح کے بعد این اے 142 میں چلے گئے ہیں۔ ملک نعمان لنگڑیال اب اپنے لیے کمپین کر رہے ہیں۔ اس طرح سے الیکشن 2024 میں سیاسی منظرنامہ مکمل تبدیل ہو چکا ہے۔

زرائع کے مطابق کوشش ہے کہ این اے 143 سے مسلم لیگ ن یا استحکام پاکستان پارٹی کا امیدوار سیٹ نکالے۔ کیونکہ دونوں صورتوں میں اسٹیبلشمنٹ کو ہی فائدہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں